Posts

Showing posts from August, 2020

کیا میں بھی پریشانی خاطر سے قریں تھا

مچھلیاں جال مچھیرے دریا

محبت ترک کی میں نے گریباں سی لیا میں نے

گھٹا بہار دھنک چاند پھول دیپ کلی

کہاں کا عشق کہاں کی محبتیں مرشد

ہم تو نالے بھی کیا کرتے ہیں آہوں کے سوا

غصے میں جو نکھرا ہے اس حسن کا کیا کہنا

یہ ہم جو ہجر میں اس کا خیال باندھتے ہیں

آپ کو نظر لگی ہے

قصد

رقص کرنے کا ملا حکم جو دریاؤں میں

تم میرا دکھ بانٹ رہی ہو اور میں دل میں شرمندہ ہوں

اگر خلاف ہیں ہونے دو جان تھوڑی ہے

کوئی دیوانہ کہتا ہے کوئی پاگل سمجھتا ہے

اب کون یہاں کھول کے لب منکر دیں ہو

ایسے ٹوٹا ہے تمناؤں کا پندار کہ بس

تمہی کو ہم نے چاہا تھا تمہی ملتے تو اچھا تھا

لفظ دیوار پر اشعار

وہ بھی شاید رو پڑے ویران کاغذ دیکھ کر