Posts

Showing posts from May, 2020

پپو یار تنگ نہ کر

لپٹ کے سوچ سے نیندیں حرام کرتی ہے

اکیلے بیٹھ کے اب ہاتھ ملتے رہتے ہیں

بات دراصل وہ نہیں تھی یار

پیش خیمہ یہ کسی ایک مصیبت کا نہیں

زنگ لوہے میں گھل گیا ہوگا

بکھرے ہوئے اس شہر میں چہرے بھی بہت تھے

نئے سفر میں ابھی ایک نقص باقی ہے

دیار غیر میں کیسے تجھے صدا دیتے

وقت اک دریا ہے دریا سب بہالے جائے گا

تمھاری یاد کا اک دائرہ بناتی ہوں

خطبے اذانیں اور بھجن مہنگے کردیے

لب بستہ قضا آئی تھی دم بستہ کھڑی ہے

چاندنی تھی کہ غزل تھی کہ صبا تھی کیا تھا

سپنوں کے شرمیلے سائے رات کا نیلا شور من ساگر کی اور​

پیڑ کی شاخ تو کھڑکی سے ابھی جھانکتی ہے

مجھ درد پہ دوا نہ کرو تم حکیم کا

پہلاں بھکھ دی ککھ نہ کھیڈن دتا

خلق سے پہلے بتا دے کیا ترا موضوع ہے

بے تحاشا خفا نہ ہو جانا

لوگ کرتے ہیں فقط وقت گزاری پاگل

کام کچھ بھی نہیں تھا کرنے کو

میرا چہرا بھولا او ماہی

بس اک شخص ہی کل کائنات ہو جیسے

بڑے خلوص سے اپنا بنا لیا تھا مجھے

کسی کے واسطے کل کائنات ہوتی ہے

شیشے کی دیوار گرائی جا سکتی ہے

عجیب لوگ تھے وہ تتلیاں بناتے تھے

وہ ایسے بگڑے ہوئے ہیں کئی مہینے سے

کیا بری طرح بھوں مٹکتی ہے

ہٹ گئے چشم تصور سے گماں کے پردے

خلد مری صرف اس کی تمنا صلی اللہ علیہ والہ وسلم

قطرہ مانگے جو کوئی تو اسے دریا دے دے

بٹ رہی ہے دید کی خیرات اٹھ غافل دلا

لیلتہ القدر پر خوبصورت کلام

میرے حصے میں بھی ثواب آئے

دوست بھی ملتے ہیں محفل بھی جمی رہتی ہے

گر دوستو تم نے اسے دیکھا نہیں ہوتا