ہر اک جگہ پر چھپے خزانوں کا رخ کریں گے

ہر اک جگہ پر چھپے خزانوں کا رخ کریں گے
یہ نیک بندے ہیں دو جہانوں کا رخ کریں گے
چبوتروں پر تعیناتی سے تھکتے فوجی
فرشتہ بن کر ہمارے شانوں کا رخ کریں گے
یہ مٹی میت قبول کرنے سے منحرف ہے
کئی تو جلتے ہوئے مکانوں کا رخ کریں گے
ہمارے وقتوں تک آتے آتے بہت سے کھوجی
قدیم شہروں کے قہوہ خانوں کا رخ کریں گے
بدن کی مٹی سے بدلہ لینے کہ در پئے ہیں
یہ فتح ملتے ہی آسمانوں کا رخ کریں گے
جو خاص ہوگا وہ خود خدا کا وجود ہو گا
کباڑ قدرت کے کارخانوں کا رخ کریں گے
فیضان ہاشمی

Comments