سپنوں کے شرمیلے سائے رات کا نیلا شور من ساگر کی اور​

سپنوں کے شرمیلے سائے، رات کا نیلا شور، من ساگر کی اور​
دور کھڑا مہکائے، مسکائے، البیلا چت چور، من ساگر کی اور​

رنگ برنگ امنگ پتنگ کی بادل سنگ اڑان، سورج کی مسکان​
کرنوں کی رم جھم سے کھیلے، مست نظر کی ڈ ور، من ساگر کی اور​

​خوں ریزوں پر کندہ کر کے، تیرا اجلا نام، جھومیں خواب تمام​
اسی لئے شب بھر رہتی ہے بھیگی بھیگی بھور، من ساگر کی اور​

​کس لمحے کی اوٹ سے پھوٹی، رت انگاروں کی، فصل شراروں کی​
ابھی ابھی تو رقص میں تھے، ہر سمت سنہرے مور، من ساگر کی اور​

​سارا دن جلتا رہتا ہے خوں شریانوں میں، حسرت خانوں میں​
رات ڈھلے پر میٹھا میٹھا درد لگائے زور، من ساگر کی اور​

​جب تک اشکوں سے پورا ماحول نہیں دھلتا، ذرا نہیں کھلتا​
پچھلی رات کا چندا ہے یا سمے کی زخمی پور، من ساگر کی اور​

​لہروں لہروں ڈوبے ابھرے، ایک صدا گم سم، جان کہاں ہو تم ؟​
دھیرے دھیرے بن جاتی ہے، جلتی بجھتی گور، من ساگر کی اور​

​ان آنکھوں کا حال نہ پوچھو، یارو، اسلم سے، ہے جن کے دم سے​
ہری ہری شمعوں کی جھلمل، ساتھ گھٹا گھنگھور، من ساگر کی اور​
اسلم کولسری

Comments