بٹ رہی ہے دید کی خیرات اٹھ غافل دلا

بٹ رہی ہے دِید کی خیرات اُٹھ غافل دِلا
آج شب جلوئوں کی ہے برسات اُٹھ غافل دِلا

چل نہیں سکتا تو اس در تک گھسٹ کر ہی پُہنچ
گر نہیں جھولی تو پھیلا ہاتھ اُٹھ غافل دِلا

اپنے خالق سے تری یہ بے رُخی اچھی نہیں
یاد کر اپنی ذرا اوقات اُٹھ غافل دِلا

انتشارِ نُور ہے تو بھی نہا غوطے لگا
خوب دھو دل پر جمی ظلمات اُٹھ غافل دِلا

ہوسکے تو وار دُنیا اس پہ نقدی جان کی
آج شب گذرے گی اِک بارات اُٹھ غافل دِلا

آج کی شب جاگنا چوکس بھی رہنا ہے تجھے
آج شب بنتی ہے بگڑی بات اُٹھ غافل دِلا

کچھ بھی دامن میں نہیں گر پیش کرنے کے لئے
خوب ٹوٹے دِل کی ہے سوغات اُٹھ غافل دِلا

آج رو اور ضبط کی ساری حدوں کو توڑ دے
آج قابو میں نہ رکھ جذبات اُٹھ غافل دِلا

آج کی شب عرضِ غم کے واسطے کیا خُوب ہے
پیش کر تفصیل سے حالات اُٹھ غافل دِلا

آج کی شب جاگ لے عرشی خدا کے واسطے
قبر میں سونا ہی ہے ہر رات اُٹھ غافل دِلا
ارشاد عرشی ملک

Comments