تو پرندوں سے لدی شاخ بنا لے مجھ کو

تو پرندوں سے لدی شاخ بنا لے مجھ کو
زندگی اپنی طرف اور جھکا لے مجھ کو

مانتا ہوں کے مجھے عشق نہیں ہے تجھ سے
لیکن اس وہم سے اب کون نکالے مجھ کو



ایک معصوم سی تتلی کو مسلنے والے
تو تو دیتا تھا حدیثوں کے حوالے مجھ کو

موت بھی موت کہاں ہے کوئی محبوبہ ہے
جانے کس وقت یہ سینے سے لگا لے مجھ کو

چاہتا میں بھی یہی ہوں کہ یہیں رہ جاوں
ہوبھی سکتا ہے کہ وہ باتوں میں لگا لے مجھ کو

عباس تابش

Comments