عجیب لوگ تھے وہ تتلیاں بناتے تھے

عجیب لوگ تھے وہ تتلیاں بناتے تھے
سمندروں کے لیے مچھلیاں بناتے تھے
مرے قبیلے میں تعلیم کا رواج نہ تھا
مرے بزرگ مگر تختیاں بناتے تھے
وہی بناتے تھے لوہے کو توڑ کر تالا
پھر اُس کے بعد وہی چابیاں بناتے تھے
فضول وقت میں وہ سارے شیشہ گر مل کر
سہاگنوں کے لیے چوڑیاں بناتے تھے
ہمارے گاؤں میں دو چار ہندو درزی تھے
نمازیوں کے لیے ٹوپیاں بنایا کرتے تھے
؎ لیاقتؔ جعفری

Comments