میری پہچان ہے سیرت ان کی

میری پہچان ہے سیرت ان کی
میرا ایمان ! محبت ان کی

آج ہم فلسفہ کہتے ہیں جسے
وہ مساوات تھی عادت ان کی

فتحِ مکہ ، مرے دعوے کی دلیل
عدل کی جان ، عدالت ان کی

حرفِ اَتًمَمْتُ عَلَیْکُم ہے گواہ
حسنِ تکمیل ہے بعثت ان کی

ارتقا اس سے اجازت مانگے
اُن کی ہو جائے جو امت اُن کی

میں کہ راضی بہ رضائے رب ہوں
کوئی حسرت ہے تو حسرت ان کی

وقت اور فاصلہ برحق لیکن
میرا فن کرتا ہے بیعت ان کی
احمد ندیم قاسمی

Comments