شیشے کی دیوار گرائی جا سکتی ہے

شیشے کی دیوار گِرائی جا سکتی ہے
دِل سے دِل کی بات کرائی جا سکتی ہے
اُس نے ہنس کر میری جانب دیکھ لیا ہے
یعنی اُس سے بات بڑھائی جا سکتی ہے
سات سمندر پار تو باتیں ہو جاتی ہیں
کیا ماضی میں کال مِلائی جا سکتی ہے
نئی محبت مہنگی پڑتی ہے تو دیکھو
کوئی پُرانی ٹھیک کرائی جا سکتی ہے
دروازے پر دستک دے کر دیکھ لیا ہے
دروازے سے ٹیک لگائی جا سکتی ہے
زندگی سے بھی خواب ہمیں کچھ مل سکتے ہیں
جیسے موت سے نیند چُرائی جا سکتی ہے
اختر منیر

Comments