دشمن بنام دوست بنانا مجھے بھی ہے

دشمن بنامِ دوست، بنانا مجھے بھی ہے
اس جیسا روپ اسکو دکھانا مجھے بھی ہے
میرے خلاف سازشیں کرتا ہے روز وہ
آخر کوئی قدم تو اٹھانا مجھے بھی ہے
انگلی اٹھا رہا ہے تو کردار پر مرے
تجھکو ترے مقام پہ لانا مجھے بھی ہے
نظریں بدل رہا ہے اگر وہ، تو غم نہیں
کانٹا اب اپنی رہ سے ہٹانا  مجھے بھی ہے
میں برف زادی کب سے عجب ضد پہ ہوں اڑی
سورج کو اپنے پاس بلانا مجھے بھی ہے
بلقیس خان

Comments