Posts

Showing posts from October, 2022

اب کہاں شہر میں وہ آئنہ تن تم جیسے

وہ سر خوشی دے کہ زندگی کو شباب سے بہرہ یاب کر دے

چھڑا کر اپنا دامن پاک دامنی نہیں جاتی

وہ مہتمم ہیں جہاں بھی گئے دیوانے

ان کی زلفوں میں خم رہ گئے ہیں

میں کہاں ہوں وہم وقیاس میں کہ میرا پتہ کوئی اور ہے

نثار میں تری گلیوں کے اے وطن کہ جہاں

مشیّت برطرف کیوں حالت انساں بتر ہوتی

یہاں مرنے کی پابندی وہاں جینے کی پابندی

یہ چراغ بے نظر ہے یہ ستارہ بے زباں ہے

حیات راس نہ آئے اجل بہانہ کرے

کب تک کوئی طوفان اٹھانے کے نہیں ہم

ایک کے گھر کی خدمت کی اور ایک کے دل سے محبت کی

شان درویش

تبدیلی

اب میسّر نہیں فرصت کے وہ دن رات ہمیں

ہم ڈھانپ تو لیں نین تیرے نین سے پہلے

تمہارے پاس آتے ہیں تو سانسیں بھیگ جاتی ہیں

آج کرسمس ہے

رہ طلب کے جو آداب بھول جاتے ہیں

مار ہی ڈال مجھے چشم ادا سے پہلے

مفاہمت نہ سکھا جبر ناروا سے مجھے

میری محبتوں سے پرے اور لوگ تھے

بچھڑ کے مجھ سے یہ مشغلہ اختیار کرنا

ہر مصیبت جو کھڑی کی انھی کے خو نے کی

اس شعلہ خو کی طرح بگڑتا نہیں کوئی

جب کبھی ان کی توجہ میں کمی پائی گئی

جان من

ابر میں برق کے گلزار دکھاتے اس کو

وہ اک خیال جو اس شوخ کی نگاہ میں تھا

کس انوکھے دشت میں ہو اے غزالان ختن