میں کہاں ہوں وہم وقیاس میں کہ میرا پتہ کوئی اور ہے

میں کہاں ہوں وہم وقیاس میں کہ میرا پتہ کوئی اور ہے
یہاں میرے جیسے لباس میں میری شکل کا کوئی اور ہے
نہ بدن پر میرے صلیب ہے' نہ لبوں کے زہر قریب ہے
مرا کرب کتنا عجیب ہے' کہ میری سزا کوئی اور ہے
نہیں میرے پاس کوئی عصا' مجھے یہ شرف تو نہیں ملا
مگر نقیب ہوں مگر آج کا' مرا معجزہ کوئی اور ہے
کوئی چیز ہو پاس ڈھنگ کی' لگے زندگی بھی یہ زندگی
نہیں مدعا مرا سانس ہی' مرا منتہا کوئی اور ہے
کہیں تیرگی کہیں نور ہے' کوئی بھید اس میں ضرور ہے
خلافِ عقل و شعور ہے کہ ترے سوا کوئی اور ہے
 شرافت اجمیری

Comments