میری محبتوں سے پرے اور لوگ تھے

میری محبتوں سے پرے اور لوگ تھے
اسکی کسوٹیوں پہ کھرے اور لوگ تھے
ہم ہی مرے تھے اہلِ محبت کی جنگ میں
جب گنتیاں ہوئیں تو مرے اور لوگ تھے
آندھی چلی تو صحنِ چمن میں بکھر گئے
اس بار ساونوں میں ہرے اور لوگ تھے
یہ کون لوگ ہیں جو میرے آس پاس ہیں
میں جن کو ڈھونڈھتا ہوں ارے اور لوگ تھے
شمع سخن بجھی تو ستاروں سے بھر گئے
ہم بزم خاموشی میں دھرے اور لوگ تھے
اکرام عارفی

Comments