یہاں مرنے کی پابندی وہاں جینے کی پابندی

متاع بے بہا ہے درد و سوز آرزو مندی​
مقام بندگی دے کر نہ لوں شان خداوندی​
ترے آزاد بندوں کی نہ یہ دنیا ، نہ وہ دنیا​
یہاں مرنے کی پابندی ، وہاں جینے کی پابندی​
حجاب اکسیر ہے آوارہ کوئے محبت کو​
میری آتش کو بھڑکاتی ہے تیری دیر پیوندی​
گزر اوقات کر لیتا ہے یہ کوہ و بیاباں میں​
کہ شاہیں کے لیے ذلت ہے کار آشیاں بندی​
یہ فیضان نظر تھا یا کہ مکتب کی کرامت تھی​
سکھائے کس نے اسمعیل کو آداب فرزندی​
زیارت گاہ اہل عزم و ہمت ہے لحد میری​
کہ خاک راہ کو میں نے بتایا راز الوندی​
مری مشاطگی کی کیا ضرورت حسن معنی کو​
کہ فطرت خود بخود کرتی ہے لالے کی حنا بندی​
​علامہ اقبال 

Comments