Posts

Showing posts from December, 2017

نئے سال کے حوالے سے اشعار ، نئے سال پہ شاعری

وقت کی عمر کیا بڑی ہو گی​

جو ملے حیات خضر مجھے اور اسے میں صرف ثنا کروں 

وقت خوش خوش کاٹنے کا مشورہ دیتے ھوئے

تیرا معیار بدلتا ہے نصابوں کی طرح 

دل بر سے ہم اپنے جب ملیں گے 

نفس کی زد پہ ہر اک شعلۂ تمنا ہے 

دل بھی یارب کئی دیے ہوتے

اک میں ہی نہیں اس پر قربان زمانہ ہے

نہ محراب حرم سمجھے نہ جانے طاقِ بتخانہ

سہارا موجوں کا لے لے کے بڑھ رہا ہوں میں

کھینچی ہے تصّور میں تصویر ہم آغوشی

کون سا گھر ہے کہ اے جاں نہیں کا شانہ ترا اور جلو خانہ ترا

کاش مری جبین شوق سجدوں سے سرفراز ہو

خدا جانے کہاں سے جلوۂ جاناں کہاں تک ہے

کیا پوچھتے ہو گرمی بازار  مصطفےٰؐ

Na Mehrab e Haram Samjhe Na Jane Taaq e ButKhana

دیدہ دیدار جو ہر حال میں نا دیدہ ہے

عمر جلووں میں بسر ہو یہ ضروری تو نہیں

حسن میں آفت جہاں تو ہے 

جنونِ سجدہ زمانے کی خاک چھان چکا

آنکھ کا رِزق نہ جب آنکھ کے گھر تک پہنچے

تُو مخاطب تھا، کوئی بات وہ کرتا کیسے

یہ جو ننگ تھے یہ جو نام تھے مجھے کھا گئے

روز اُس شخص کو مِلنے سے بھی کیا ہوتا ہے

ہے اداسی کا مرتکب کوئی 

بتوں کا ذکر کرتے ہیں خدا کی یاد کرتے ہیں 

شب کو پہلُو میں جو وہ ماہِ سِیہ پوش آیا

رقص -- از ن م راشد

دِیدۂ یار بھی پُرنم ہے، خُدا خیر کرے

حسن افسردہ پریشاں ہے خدا خیر کرے

 جان پر نِت نئی آفت ہے، خدا خیر کرے

تم کو وحشت تو سکھا دی ہے، گزارے لائق

اپنی اپنی خواہشوں کے عکس میں دیکھا گیا

پروین شاکر " تاج محل "

محبوب کی خوبصورتی پہ چند اشعار

ارادے باندھتا ہوں سوچتا ہوں توڑ دیتا ہوں 

ترا غم رہے سلامت یہی میری زندگی ہے 

طور والے تری تنویر لیے بیٹھے ہیں 

پرتو ساغر صہبا کیا تھا 

تم وجہِ محبت ہو 

آنکھوں میں آج آنسو پھر ڈبڈبا رہے ہیں ، سراج لکھنوی

نظامؔ حیدرآبادی میر عثمان علیّ خان

نہ تھا کچھ تو خدا تھا کچھ نہ ہوتا تو خدا ہوتا 

غم سے لِپٹ ہی جائیں گے ایسے بھی ہم نہیں

پھر مجھے دیدۂ تر یاد آیا​

طلاق دے تو رہے ہو عتاب و قہر کے ساتھ

اسے سامانِ سفر جان یہ جگنُو رکھ لے 

اپنے چہرے سے جو ظاہر ہے چُھپائیں کیسے

اسے بچائے کوئی کیسے ٹوٹ جانے سے

وسیم بریلوی کے اشعار

راحت اندوری کے چند اشعار

یارب ہمیں دے عشقِ صنم اور زیادہ

اپنی مستی، کہ تِرے قُرب کی سرشاری میں

دل جل رہا تھا غم سے مگر نغمہ گر رہا

حلقہ رنگ سے باہر نکلوں

یہ کب کہتی ہوں تم میرے گلے کا ہار ہوجاؤ

پروین شاکر چند نظمیں

آپ بندہ نواز کیا جانیں

آنس معین متفرق اشعار

متفرق اشعار

مر بھی جاؤں تو کہاں لوگ بھلا ہی دیں گے

اپنی نظروں سے گرا تھا پہلے

آج ملبوس میں ہے کیسی تھکن کی خوشبو

متاعِ قلب و جگر ہیں، ہمیں کہیں سے ملیں

یہ دیکھ کہ تُجھ پر کوئی اِلزام نہ آیا Urdu poetry