جو ملے حیات خضر مجھے اور اسے میں صرف ثنا کروں 


جو ملے حیات خضر مجھے اور اسے میں صرف ثنا کروں 
 تیرا شکر پھر بھی ادا نہ ہو تیرا شکر کیسے ادا کروں
تیرے لطف کی کوئی حد نہیں گنوں کس طرح کہ عدد نہیں 
 نہیں کوئی تیرے سوا میرا کسے یاد تیرے سوا کروں
تیرے در پہ خم رہے سر میرا تیری رحمتوں پہ گزر میرا 
 میں کہا کروں تو سنا کرے تو دیا کرے میں لیاکروں
مجھے خوشبوؤں کی کلاہ دے مجھے روشنی سی نگاہ دے 
 کبھی پھول بن کے مہک اٹھوں کبھی شمع بن کے جلا کروں
میں بہت ہی عاجز و بے نوا تیرے آگے میری بساط کیا 
 کوئی بھول ہو تو معاف کر مجھے بخش دے جو خطا کروں
میرے ایک دامنِ عمر میں ہیں نجانے کتنی ندامتیں 
 میرا خاتمہ بھی بخیر ہو یہی رات دن میں دعا کروں!!!
مظفر وارثی

Comments

  1. ماشاءاللہ بہت عمدہ
    اللہ قبول فرمائے

    ReplyDelete

Post a Comment