روز اُس شخص کو مِلنے سے بھی کیا ہوتا ہے


روز اُس شخص کو مِلنے سے بھی کیا ھوتا ھے
 اور جُدائی بھی کِسی درد کا دارُو تو نہیں
جس میں آوارہ ھُوں میں، دشت نہیں ھے، دل ھے
 جس میں آباد ھے توُ، خواب ھے، آنسُو تو نہیں
اپنے ھی پاؤں کی آہٹ سے لرز جاتا ھے
 یہ زمانہ کوئی بَھٹکا ھُوا آھُو تو نہیں
حُسن اور عِشق بَھلا ایک سے کیسے ھو جائیں
 آخر انصاف کا مفہُوم ترازوُ تو نہیں
اے خُدا! کچھ تو عطا کر مِری خواھش کا عِوض
 میں کوئی خاک پہ بیٹھا ھُوا سادھُو تو نہیں
یہ جو دل میں نظر آتے ھیں ستارے، شہزاد!
اُس کی آنکھوں کا جگایا ھُوا جادُو تو نہیں
شہزاد احمد

Comments