طلاق دے تو رہے ہو عتاب و قہر کے ساتھ



طلاق دے تو رہے ہو عتاب و قہر کے ساتھ

میرا شباب بھی لوٹا دو میرے مہرکے ساتھ

وہ کہہ رہا ہے کہ لاؤں گا گھر میں سوتن کو
پلا رہا ہے وہ آب_حیات زہر کے ساتھ

میں اس لئے یہاں آتی ہوں تم جو رہتے ہو
مجھے ہے اتنا تعلق تمہارے شہر کے ساتھ

بزار جانے کی جلدی نہ جانے کون سی تھی
مجھے جو لے نہ گئے وہ ذرا سا ٹھہر کے ساتھ

میں جا کے اُن کو اٹھا لائی اُس کی محفل سے
وہ دیکھتی رہی مجھکو نگاہ_قہر کے ساتھ

شاعر: ساجد سجنی لکھنوی

Comments