متفرق اشعار

ساری دنیا کی نگاہوں سے گرا ہے مــجذوب
تب کہیں جا کے ترے دل میں جگہ پائی ہے
خواجہ عزیز الحسن مجذوب

۔۔۔
کوئی مجھکو ڈھونڈنے والا
بھول گیا ہے رستہ مجھ میں
نذیر قیصر
۔۔
یہ کون دل کے اندھیروں سے شام ہوتے ہی
چراغ لے کے گزرتا دکھائی دیتا ہے
صہبا اختر
۔۔
کتنا رویا تھا میں تیری خاطر
اب جو سوچوں تو ہنسی آتی ہے
لیاقت علی عاصم
۔۔
چیزوں کی ترتیب سے ہم بتلا سکتے ہیں
کون ہمارے بعد اس کمرے میں آتا ہے
خرم آفاق
۔۔۔
شکایتیں ہی کرے گا کہ خود غرض نکلے
وہ دل میں کوئی بُلٹ تو نہیں اتارے گا
رئیس فروغ

عہدِ نو کا اس سے بڑھ کر سانحہ کوئی نہیں 
سب کی آنکھیں جاگتی ہیں بولتا کوئی نہیں
سلیم کوثر
..
ذرا لڑنے کی دل میں ٹھان لی
تو بڑا خطرہ ذرا سا ہوگیا ہے
بڑھی تو ہے گلی کوچوں کی رونق
مگر انسان تنہا ہو گیا ہے
وسیم بریلوی

گونگی زمین تڑپی تڑپتی رہی مگر
بادل نے اپنی پیاس بجھا کر ہی دم لیا
مجھے اس پار اترجانے کی جلدی کچھ ایسی تھی
کہ جو کشتی ملی اس پر بھروسہ کرلیا میں نے
وسیم بریلوی
۔۔
وہ ہر جملہ ادھورا بولتا ہے
پھر اُس کے بعد چہرہ بولتا ہے

وہ تحت الفظ ہو یا ہو ترنّم
غزل کس کی ہے لہجہ بولتا ہے

جہنم نام لکھوا لے گا اپنے
بزرگوں سے جو اونچا بولتا ہے
(ملِک زادہ جاوید)
...
یہ شوخی رنگ میں پیدا کبھی حنا نہ کرے
ہمارا خونِ دل اس میں اگر ملا نہ کرے
وہ یہ سمجھ کے مرے وقتِ نزع آئے ہیں 
کہیں یہ جا کے خُدا سے مرا گلا نہ کرے
منشی کالی پرشاد سندیلوی شاگر افضلؔ لکھنوی
..
جہاں پر خوشبوئیں تھیں زندگی کی
اسی محفل میں اب غیبت بہت ھے
انجم بارہ بنکوی
...
جنہیں قریب کا جگنو نظر نہیں آتا
وہ منہمک ہیں ستارے شمار کرنے میں
مظفر حنفی

Comments