راحت اندوری کے چند اشعار

افواہ تھی کہ میری طبیعت خراب ہے
لوگوں نے پوچھ پوچھ کے بیمار کردیا
دو گز سہی مگر یہ مری ملکیت تو ہے
اے موت تونے مجھ کو زمیندار کر دیا
راحت اندوری

کٹ گَی ہے عمر ساری جن کی پتھر توڑتے
اب تو ان ہاتھوں میں کوہِ نور ہونا چاہئے
۔۔

Comments