Posts

Showing posts from 2023

ہم ایک شخص نہیں کائنات ہارے تھے

شعر

کنار آب کھڑے اس طرح نہ گن مرے دوست

جنوں میں مست بھی سونے لگے سکون کی نیند

نور سے نور ، نور نور ہوا

ادنیٰ سی رعایت میں بھی ناکام رہا ہو

خانہ بدوش نظم

اگرچہ زور ہواؤں نے ڈال رکھا ہے

ترے کوچے ہر بہانے مجھے دن سے رات کرنا

بڑے تحمل سے رفتہ رفتہ نکالنا ہے

یوں تو پہلے بھی ہوئے اس سے کئی بار جدا

جو نقد جاں تھا وہی درد سر ہے، کیا کہیے

ادھر ادھر بھی ہزاروں کلیاں کھلی ہوئی ہیں

یوں نہیں کرب کے اظہار کو ہو سکتا ہے

اب کہاں رسم ہے لٹانے کی

بہت ملا نہ ملا زندگی سے غم کیا ہے

شام غربت

Version Conflict: ابر میں برق کے گلزار دکھاتے اس کو

مخالفین محبت کی یوں مدد کر دی

تند نشٓہ خمار سا نکلا

شب کے تہہ خانے میں اترا اور اندر رہ گیا

حالانکہ اس کی سمت اشارہ نہيں مرا

یار جو کچھ بھی ہے قصہ مختصر دل نہیں لگ رہا

مخالفین محبت کی یوں مدد کر دی

نہیں ایسا کسی روبوٹ کے ہیں

بے بسی کا کوئی درماں نہیں کرنے دیتے

پھول مسلے گئے فرشِ گلزار پر

اس شہر کے یہیں کہیں ہونے کا رنگ ہے

تند نشٓہ خمار سا نکلا

دل خوف میں ہے عالم فانی کو دیکھ کر

صحن کو چمکا گئی بیلوں کو گیلا کر گئی

یہ بے صدا سنگ و در اکیلے

ابر میں برق کے گلزار دکھاتے اس کو

خلشِ ہجرِ دائمی نہ گئی

عالم عالم عشق و جنوں ہے دنیا دنیا تہمت ہے

عشق میں مقصود اصلی کو مقدم کیجئے

اب شہر بدر ہو کر دیوانہ کدھر جائے

تھے خواب ایک ہمارے بھی اور تمہارے بھی