نور سے نور ، نور نور ہوا

نور سے نور، نور نور ہوا
 اور پھر آپ کا ظہور ہوا
ایک عادت درود پڑھنے کی
 خوف دنیا کا دل سے دور ہوا
آپ کے روبرو رہی شب بھر
 جس تجلی سے راکھ طور ہوا
اور پھر ہاشمی چراغ جلا
 یعنی انسان ذی شعور ہوا
خاکِ طیبہ سے اَٹ گیا ساحر
 جسم کا جسم مشکبور ہوا
جہانزیب ساحر

Comments