Posts

Showing posts from March, 2023

Version Conflict: ابر میں برق کے گلزار دکھاتے اس کو

مخالفین محبت کی یوں مدد کر دی

تند نشٓہ خمار سا نکلا

شب کے تہہ خانے میں اترا اور اندر رہ گیا

حالانکہ اس کی سمت اشارہ نہيں مرا

یار جو کچھ بھی ہے قصہ مختصر دل نہیں لگ رہا

مخالفین محبت کی یوں مدد کر دی

نہیں ایسا کسی روبوٹ کے ہیں

بے بسی کا کوئی درماں نہیں کرنے دیتے

پھول مسلے گئے فرشِ گلزار پر

اس شہر کے یہیں کہیں ہونے کا رنگ ہے

تند نشٓہ خمار سا نکلا

دل خوف میں ہے عالم فانی کو دیکھ کر

صحن کو چمکا گئی بیلوں کو گیلا کر گئی

یہ بے صدا سنگ و در اکیلے

ابر میں برق کے گلزار دکھاتے اس کو

خلشِ ہجرِ دائمی نہ گئی