مخالفین محبت کی یوں مدد کر دی

مخالفین محبت کی یوں مدد کر دی 
 کسی سے پہلی ملاقات میں نے رد کر دی
نہیں بتانا پڑے مُجھکو اُسکے نقش و نگار
 مری غزل نے ہی تشریح خال و خد کر دی
چلی ہوئی تھی محبت کی انتخابی مہم
کسی نے میری پزیرائی نامزد کر  دی
جلا کے رکھ دیئے سب سامعین لمحوں میں
ہماری شعلہ نوائی نے آج حد کر  دی
قرار دے دیا وحشت کو لازمی ہم نے 
 یہ ایک عام ضرورت تھی جو اشد کر دی
خراب کر دیا معصومیت کا سارا وجود
 یہ نیک نامی بہر حال میں نے بد کر دی
اعجاز توکّل

Comments