Posts

Showing posts from July, 2019

لفظ پس لفظ

مکھ ترا آفتاب محشر ہے

اول شب وہ بزم کی رونق شمع بھی تھی پروانہ بھی

کہاں تک رازِ عشق افشا نہ کرتا

ہر طرح کے جذبات کا اعلان ہیں آنکھیں

ﺗﺠﮫ ﺳﮯ ﺷﮑﻮﮦ ﻧﮧ ﮐﻮﺋﯽ ﺭﻧﺞ ﮨﮯ ﺗﻨﮩﺎﺋﯽ ﮐﺎ

ﯾﺎﺩ ﺁﺗﺎ ﮨﮯ ﺳﻤﺎﮞ ﻣﺠﮫ ﮐﻮ ﺧﻮﺩ ﺁﺭﺍﺋﯽ ﮐﺎ

جب تصور میں کوئی چاند سا چہرہ اترا

سمجھ کے حور بڑے ناز سے لگائی چوٹ

مشقت بک گئی ہے درہم و دینار کے آگے

میں وہ بچہ تھا جسے کھیل سے ڈر لگتا تھا

ملا تھا کیسے بچھڑ گیا ہے یہ بات چھوڑو

پولیس

ہتھیں یاداں دے شہر اجاڑ دتے

کوئی ہجر میرے وصال سے ہے بندھا ہوا

ہو جائے گی جب تم سے شناسائی ذرا اور

شکست زندگی ویسے بھی موت ہی ہے نا

تمہارے پاس ہی رہتے نہ چھوڑ کر جاتے

اس دیس کا رنگ انوکھا تھا اس دیس کی بات نرالی تھی

ہمالہ

نظم محسن نقوی

اٹھو ، سبو اٹھاؤ اٹھو ساز و جام لو

آئے ہیں پارہ ہائے جگر درمیان اشک

بس اک بوند بارش نے پہلے سا سب کچھ ہرا کر دیا ہے

کیسے دنیا کا جائزہ لیا جائے

بے حس نہ تھے کہ اتنے خساروں پہ ناچتے

نیم خامشی ہو تم

دیار درد سے آیا ہوا نہیں لگتا

یوں نہ پندار کی دیوار اٹھا کر ڈھونڈو

اگے روگ الدی بیٹھاں

ہاتھ کی اوٹ لئے دیکھ کے سو جائیں گے