کسی کسی کی طرف دیکھتا تو میں بھی ہوں

کسی کسی کی طرف دیکھتا تو میں بھی ہوں

بہت برا نہیں، اتنا برا تو میں بھی ہوں

خرام ِ عُمر، ترا کام پائمالی ہے

مگر یہ دیکھ، ترے زیر ِ پا تو میں بھی ہوں

بہت اداس ہو دیوار و در کے جلنے سے

مجھے بھی ٹھیک سے دیکھو، جلا تو میں بھی ہوں

تلاش ِ گُم شدگاں میں نکل چلوں، لیکن

یہ سوچتا ہوں کہ کھویا ہُوا تو میں بھی ہوں

مرے لیے تو یہ جو کچھ ہے، وہم ہے لیکن

یقیں کرو نہ کرو، واہمہ تو میں بھی ہوں

زمیں پہ شور جو اتنا ہے، صرف شور نہیں

کہ درمیاں میں کہیں بولتا تو میں بھی ہوں

عجب نہیں کہ مجھی پر وہ بات کھُل جائے

برائے نام سہی، سوچتا تو میں بھی ہوں

میں دوسروں کے جہنّم سے بھاگتا ہوں فروغ

فروغ اپنے لیے دوسرا تو میں بھی ہوں

رئیس فروغ

Comments