بس اک بوند بارش نے پہلے سا سب کچھ ہرا کر دیا ہے

بس اک بوند بارش نے پہلے سا سب کچھ ہرا کر دیا ہے
پرانی محبت کو اک کال نے پھر نیا کر دیا ہے
کہا تھا نہ جاؤ، اور اب دیکھتے ہو کہ ان دوریوں نے
ہمیں اپنی عمروں سے کتنا زیادہ بڑا کر دیا ہے
چمن والے کیسے تمھاری ہنسی کا اثر پھر نہ لیں گے
کہ جنگلی پھلوں تک کو جب تم نے خوش ذائقہ کر دیا ہے
پہاڑ اور چٹانیں تو خود بھی تم آسانی سے کاٹ لیتے
مگر وہ جو سر کاٹ کے میں نے رستہ بنا کر دیا ہے؟
ہُوا یوں کہ سانسوں کے سب سلسلے اُس کے قبضے میں دے کر
محبت کے چکر میں بندے کو ہم نے خدا کر دیا ہے
تمھارے چلے جانے کے بعد موسم کا پھر کیا بنے گا؟
یہ دیکھو! درختوں کو تم نے اچانک سے کیا کر دیا ہے
حسن ظہیر راجا

Comments