ملا تھا کیسے بچھڑ گیا ہے یہ بات چھوڑو

ملا تھا کیسے بچھڑ گیا ہے یہ بات چھوڑو
یہ حادثہ کب کا ہو چکا ہے یہ بات چھوڑو

ہماری قسمت میں جو نہیں تھا نہیں ملا وہ
نصیب سے کوئی کیا گلہ ہے یہ بات چھوڑو

ہمیں  تو  عجز  و  نیاز  کا  کوئی  گر   بتاو
کہاں  پہ  بندہ  خدا  بنا  ہے یہ بات چھوڑو

کسی کی چوکھٹ کو چومنا تو نہیں ہے سجدہ
یہ شرک کس کا گھڑا  ہوا ہے یہ  بات  چھوڑو

تمھارا   فتنہ    بنام    اللہ    اٹھا   ہوا    ہے
ہماری شہہ رگ مِیں بھی خدا ہے یہ بات چھوڑو

اگر   کہیں   پہ   جلا   ہوا  ہے  مجھے  بتاو
چراغ کوئی کہاں بجھا ہے یہ  بات چھوڑو 

ہماری صف میں ہمارے  یاروں  سے  کون   آیا
عدو کے لشکر میں وہ کھڑا ہے یہ بات چھوڑو

ہماری غزلوں سے  مہک سونگھو اسی کی ہے نا؟
وہ  گل  بدن اب کدھر کھلا ہے یہ بات چھوڑو

تمھاری راہ میں ہزار خوشیاں بچھی ہوئی ہیں
ہمارا  دل  کب  کہاں  دکھا ہے یہ بات چھوڑو

اصیل  نسلوں  کا  ہو  سکے  تو  ذکر  کرو تم
کبھی کوئی بد نسب ڈٹا ہے یہ بات چھوڑو

ہمارے شعروں کو داد دو گر سمجھ گئے ہو
یہ فن کہاں سے عطا ہوا ہے یہ بات چھوڑو

خدا نے سب کا بھرم رکھا ہے یہی بہت ہے
کسی میں کتنی یہاں وفا ہے یہ بات چھوڑو

سناو  اپنی  کہ  خود  کہاں  ہو عزیز نجمی
تمھارا چرچا تو جا بجا ہے یہ بات چھوڑو

نجم الحسن نجمی

Comments