اب دو عالم سے صدائے ساز آتی ہے مجھے

اب دو عالم سے صدائے ساز آتی ہے مجھے
دل کی آہٹ سے تری آواز آتی ہے مجھے 




جھاڑ کر گردِ غمِ ہستی کو اڑ جاؤں گا میں
بے خبر! ایسی بھی اک پرواز آتی ہے مجھے

یا سماعت کا بھرم ہے یا کسی نغمے کی گونج
ایک پہچانی ہوئی آواز آتی ہے مجھے

اس کی نازک انگلیوں کو دیکھ کر اکثر عدم
ایک ہلکی سی صدائے ساز آتی ہے مجھے

عبدالحمید عدم

Comments