ہجر کی را توں میں ننھا سا ایک دیا

ہجر کی را توں میں ننھا سا ایک دیا

میرے ساتھ برابر جاگا ایک دیا

ہجر کی را توں میں ننھا سا ایک دیا

میرے ساتھ برابر جاگا ایک دیا

برچھی لے کر سرخ سلگتے شعلے کی

دیتا ہے ہر کو رات پہرا ایک دیا

کس جرأت کے ساتھ اندھیرے لشکر سے

شب بھر جنگ لڑا ہے تنہا ایک دیا

چور مری بدبختی بن کر آئے تھے

خوش بختی سے جاگ رہا تھا ایک دیا

لا تعداد پرائے چاند ستاروں سے

لاکھوں درجے بہتر اپنا ایک دیا

بام پہ جس کے روز چراغاں ہوتا تھا

اب اس گھر کا کل سرمایا ایک دیا

پوچھتے کیا ہو دنیا ہم درویشوں کی

ایک کمبل ایک پیالہ ایک دیا

دل کے ہوتے نازؔ نہیں ہے کوئی کمی

یار خدا نے لاکھوں جیسا ایک دیا
ناز خیالوی

Comments