ہمراہ کچھ جنوں کے رسالے ہوئے تو ہیں

ہمراہ کچھ جُنوں کے رسالے ہوئے تو ہیں
مانا بُجھے ہیں تیرِ سُخن، زہرِ طنز میں
سانچے میں التفات کے ڈھالے ہوئے تو ہیں
گر ہو سکا نہ چارہء آشُفتگی تو کیا
آشُفتہ سَر کو لوگ سنبھالے ہوئے تو ہیں
وابستگانِ زُلف سے کِھنچنا نہ چاہیے
کچھ پیچ تیری زُلف میں ڈالے ہوئے تو ہیں
وحشت میں کچھ خبر ہی نہیں کیا لکھا گیا
اوراق چند، صُبح سے کالے ہوئے تو ہیں
جون ایلیا

Comments