Posts

Showing posts from April, 2018

تابہ مقدور انتظار کیا

شہزاد احمد کی غزل ، سائے نے جب سفر نہ کیا آدمی کے ساتھ

سزا وہ دیجیئے جس کی کوئی مثال نہ ہو

عامر امیر

یہ جو ہم لوگ محبت کی زباں بولتے ہیں

کبوتروں کو اڑاتا ہوں اور دیکھتا ہوں

اس لمحے تشنہ لب ریت بھی پانی ہوتی ہے

بابا نجمی ، پنجابی نظم حور

کہیں پر ہے ننشاں میرا نہ کوئی نام رکھتا ہوں

تجھے تلاش ہے جس شخص کی وہ مر بھی گیا

کیا کہہ گئی کسی کی نظر کچھ نہ پوچھیے

چھوٹے چھوٹے کئی بے فیض مفادات کے ساتھ

چھوٹے چھوٹے سے مفادات لیے پھرتے ہیں

تعارف ، ن م راشد

مل ہی آتے ہیں اسے ایسا بھی کیا ہو جائے گا

دل سے فشار درد سوئے سر بھی آئے گا

ناشناس اتنا ہوں تکمیل کے ادراک سے میں

زندگی کے میلے میں

سپردگی ، مصطفی زیدی

جون ایلیا ، نعت

آج کیا حال ہے یا رب سر محفل میرا

دل دھڑکنے کا سبب یاد آیا

شب کی بیداریاں نہیں اچھی

ایک شعر احمد فراز

پری کا سراپا نظیر اکبر آبادی

قربت بھی نہیں دل سے اتر بھی نہیں جاتا

اک گلی سے خوشبو کی رسم و راہ کافی ہے

اس عارضی دنیا میں ہر بات ادھوری ہے

اب اسیری کی یہ تدبیر ہوئی جاتی ہے

جز ترے کچھ بھی نہیں اور مقدر میرا

تم ہنسو تو دن نکلے چپ رہو تو راتیں ہیں​

لڑاتے ہیں نظر ان سے جو ہوتے ہیں نظر والے

دلاسا دے وگرنہ آنکھ کو گریہ پکڑ لے گا

ہے دل میں غبار اس کے گھر اپنا نہ کریں گے

ادا شناس ترا بے زباں نہیں ہوتا

ترے کرم سے خدائی میں یوں تو کیا نہ ملا

خواب میں رات ہم نے کیا دیکھا

زندگی سے یہی گلہ ہے مجھے

سوز حیات مانگ غم جاودانہ مانگ

جنون بے سر و ساماں کی بات کون کرے

غم فرقت میں جو جینےکا سماں ہو تو جیوں

مومن خان مومن کے اشعار

اب تو ایسی کوئی گھڑی آئے

طبیعت کو افسردہ سا پارہا ہوں

پتا پتا بوٹا بوٹا حال ہمارا جانے ہے

جہاں غم ملا اٹھایا پھر اسے غزل میں ڈھالا

بہبود آبادی

گم سم سا جو بیٹھا ہوں بڑی دیر سے چپ ہوں

انور مسعود مزاحیہ پنجابی شاعری

ترے عشق کی انتہا چاہتا ہوں

وہ مجھے چھوڑ کے تنہا تو نہیں جا سکتا

غموں کی دھوپ میں برگد کی چھاؤں جیسی ہے

بیٹے کو سزا دے کے عجب حال ہوا ہے

ہوش ہستی سے تو بیگانہ بنایا ہوتا

میری وحشت کا جو افسانہ بنایا ہوتا

یا مجھے افسر شاہانہ بنایا ہوتا

دبائے دانتوں میں اپنی زبان بیٹھے ہیں

اپنے دل ہی پہ بھروسا میں سفر میں رکھوں

وہی بے وجہ سی اداسیاں کبھی وحشتیں ترے شہر میں

خود کو کھودا تو تیری یاد کے کھنڈر نکلے

تو اگر میرا نہیں بنتا نہ بن اپنا تو بن

آتے آتے مرا نام سا رہ گیا

آپ کو دیکھ کر دیکھتا رہ گیا

عرض الفت پہ وہ خفا بھی ہوئے