ملا نہیں ھے جو تجھ سے ہنسی خوشی اک بار

ملا نہیں ھے جو تجھ سے ہنسی خوشی اک بار
وہ جانتا تھا کہ ملتی ہے زندگی اک بار

پکارتا تھا کوئی یوں تجھے لب دریا
نکل کے آگئ پانی سے جل پری اک بار

ھم اپنے سارے سخن چھوڑ چھاڑ آ جائیں
اگر وہ کرنے لگے کھل کے شاعری اک بار

ھوا کے پاؤں میں آجاۓ موچ، جب وہ چلے
رھے نہ یاد غزالوں کو جوکڑی اک بار

ھمیں پتہ تو چلے رات کے سفر کا دکھ
کرو فصیل پہ تھوڑی سی روشنی اک بار

کبھی وہ امن کہ گزرے تھے اسلحہ بردار
ھمارے گاؤں میں پھیلی تھی سنسنی اک بار

پڑاؤ قافلہ ڈالے گا عین شام کے وقت
دکھائ دے گا وہاں پھر سے اجنبی اک بار

ھمارا نام کسی شوخ لب پہ آگیا تھا
ھمارے منہ پہ بھی آئ تھی تازگی اک بار
ممتاڑگورمانی

Comments