دھیان میں آ کر بیٹھ گئے ہو تم بھی ناں

دھیان میں آ کر بیٹھ گئے ہو ، تم بھی ناں
مجھے مسلسل دیکھ رہے ہو ، تم بھی ناں
دے جاتے ہو مجھ کو کتنے رنگ نئے
جیسے پہلی بار ملے ہو ، تم بھی ناں
ہر منظر میں اب ہم دونوں ہوتے ہیں
مجھ میں ایسے آن بسے ہو ، تم بھی ناں
عشق نے یوں دونوں کو آمیز کیا
اب تو تم بھی کہھ دیتے ہو ، تم بھی ناں
خود ہی کہو اب کیسے سنور سکتی ہوں میں
آئینہ میں تم ہوتے ہو ، تم بھی ناں
بن کے حسین ہونٹوں پر بھی رہتے ہو
اشکوں میں بھی تم بہتے ہو ، تم بھی ناں
میری بند آنکھیں تم پڑھ لیتے ہو
مجھ کو اتنا جان چکے ہو ، تم بھی ناں



مانگ رہے ہو رخصت اور خود ہی
ہاتھ میں ہاتھ لئے بیٹھے ہو ، تم بھی ناں

عنبرین حسیب عنبر

Comments