ہندو شعراء کے نعتیہ اشعار

ہر شاخ میں ہے شگوفہ کاری
ثمرہ ہے قلم کا حمد باری
کرتا ہے یہ دو زباں میں یکسر
حمد حق مدحت پیمبر
پانچ انگلیوں میں یہ حرف زن ہے
یعنی یہ مطیع پنجتن ہے
پنڈت دیا شنکر نسیم
......
ہو شوق نہ کیوں نعتِ رسولِ دوسرا کا
مضموں ہو عیاں دل میں جو لولاک لما کا
پہنچائے ہے کس اوج سعادت پہ جہاں کو
پھر رتبہ ہو کم عرش سے کیوں غار حرا کا
یوں روشنی ایمان کی ہے دل میں کہ جیسے
بطحا سے ہوا جلوہ فگن نور خدا کا
پنڈت دتا تریا کیفی
......
انوارہیں بے شمار معدود نہیں
رحمت کی شاہراہ مسدود نہیں
معلوم ہے کچھ تم کو محمد کا مقام
وہ امت اسلام میں محدود نہیں
رگھوپتی سہائے فراق گورکھپوری
سبز گنبد کے اشارے کھینچ لائے ہیں ہمیں
لیجئے دربار میں حاضر ہیں اے سرکار ہم
نام پاک احمد مرسل سے ہم کو پیار ہے
اس لئے لکھتے ہیں اختر نعت میں اشعار ہے
پنڈت ہری چند اختر
.......
سلام اس پر جو آیا رحمت للعالمین بن کر
پیام دوست لے کر صادق و وعدو امیں بن کر
سلام اس پر جو حامی بن کے آیا غم نصیبوں کا
رہا جو بے کسوں کا آسرا مشفق غریبوں کا
جگن ناتھ آزاد
.....
پر تو حسن زاد آئے تھے
پیکر التفات آئے تھے
کذب اور کفر کو مٹانے کو
سرور کائنات آئے تھے
پنڈت آنند موہن گلزارزتشی
گرچہ نام و نسب سے ہندو ہوں
کملی والے میں تیرا سادھو ہوں
تیری توصیف ہے مری چہکار
میں ترے باغ کا پکھیرو ہوں
کرشن موہن
......
حضرت کی صداقت کی عالم نے گواہی دی
پیغام الہٰی ہے پیغام محمد کا
اوہام کی ظلمت میں اک شمع ہدایت ہے
بھٹکی ہوئی دنیا کو پیغام محمد کا
راجیندر بہادر موج
......
زندگی میں زندگی کا حق ادا ہو جائے گا
تو اگر اے دل غلام مصطفٰے ہو جائے گا
رحمت للعالمیں سے مانگ کر دیکھو توبھیک
ساری دنیا سارے عالم کا بھلا ہو جائے گا
ہے یہی مفہوم تعلیمات قرآن و حدیث
جو محمد کاہوا اس کا خدا ہو جائے گا
شوق سے نعت نبی لکھتا رہا گر اے خودی
حق میں بخشش کا تری یہ آسرا ہو جائے گا
پنڈت گیا پرساد خودی

Comments