شہزاد احمد کی غزل ، سائے نے جب سفر نہ کیا آدمی کے ساتھ



پھر اپنی اپنی راہ سے دونوں بھٹک گئے
سائے نے جب سفر نہ کیا آدمی کے ساتھ
یہ اور بات مجھ پہ کبھی کھل نہیں سکا
جنت کا ایک در ھے تمہاری گلی کے ساتھ
آنکھوں میں اک منظر شام فراق ہے
اک شمع جل رہی ہے بڑی بیکسی کے ساتھ
کیا کائنات اس کی بنائی ہوئی نہیں ؟
ملتا نہیں ھے رنگ کسی کا کسی کے ساتھ
جب یہ سنا کہ منزل مقصود آ گئی
میں ٹوٹ پھوٹ ہی تو گیا تھا خوشی کے ساتھ
ممکن نہیں کہ اب میرے رستے میں رات آئے
میں کر رھا ھوں ایک سفر روشنی کے ساتھ
کر اس کا شکر جس نے عطا کی ھے زندگی
سو طرح کے عذاب دیے زندگی ساتھ
ھے یہ زمین شعبدہ بازوں کی سر زمیں
یاں تو عصا بھی چاہیے پیغمبری کے ساتھ

شہزاد احمد

Comments