Posts

Showing posts from April, 2019

فقط ہنر ہی نہیں عیب بھی کمال کے رکھ

رنج کمرے میں بھول آنے تھے

شک دامن میں بھرے خواب کمر پر رکھا

ایک گماں کا حال ہے اور فقط گماں میں ہے

دشت کی تیز ہواؤں میں بکھر جاؤگے کیا

یہ اب کھلا کہ کوئی بھی منظر مرا نہ تھا

یہ زمانہ یہ دور کچھ بھی نہیں 

جو اس کے چہرے پہ رنگ حیا ٹھہر جائے

چراغ و طاق میں بیدار ہو گئیں آنکھیں

چند گلے بھلا دیے چند سے درگزر کیا

حقیقتیں بتانے والے کیا ہوئے

دل سے ترا خیال نہ جائے تو کیا کروں

حضور یار چلے جب بھی سر جھکا کے چلے

اشارے کیا نگۂ ناز دل ربا کے چلے

دل کا سفر بس ایک ہی منزل پہ بس نہیں

تڑپتی رینگتی لوگوں کے ہاتھوں مر مر کر

شاداب و شگفتہ کوئی گلشن نہ ملے گا

جن کو ہے بات کا ڈھب نہیں بولتے

ایسا بھی نہیں ہے کہ مجھے پیار نہیں ہے

شب ہجراں کی اشاعت میں ہیں جاری آنکھیں

تو قبل از وقت آ جاتا ہوں میں

ہوا تھمی تھی ضرور لیکن​

خالد ندیم ثانی ، شعر

دل محبت میں مبتلا ہو جائے

ہم ایک عمر اسی غم میں مبتلا رہے تھے

ایک زمین چند خوبصورت اشعار

یہ لال ڈبیا میں جو پڑی ہے وہ منہ دکھائی، پڑی رہے گی

جھگڑنا کا ہے کا میرے بھائی پڑی رہے گی

ہوتا رہے گا یوں ہی نظارہ کہ اب نہیں

جیسا جسے چاہا کبھی ویسا نہیں ہوتا

یہ تنہا رات یہ گہری فضائیں

عجب اپنا حال ہوتا جو وصال یار ہوتا

اپنے ہاتھوں کی لکیروں میں سجا لے مجھ کو