برابر سے بچ کر گزر جانے والے

برابر سے بچ کر گزر جانے والے
یہ نالے نہیں بے اثر جانے والے

محبت میں ہم تو جیئے ہیں جیئیں گے
وہ ہوں گے کوئی اور مر جانے والے

مرے دل کی بیتابیاں بھی لیے جا
دبے پاؤں منہ پھیر کے جانے والے

نہیں جانتے کچھ کی جانا کہاں ہے
چلے جا رہے ہیں مگر جانے والے

ترے اک اشارے پہ ساکت کھڑے ہیں
نہیں کہہ کے سب سے گزر جانے والے

جگر مرادآبادی

Comments