دیکھیں تو ہیں نظارے تہ آب بہت سے

دیکھیں تو ہیں نظارے تہ آب بہت سے
مہ تاب کے پیچھے بھی ہیں مہ تاب بہت سے
ہر قطرہ دریا میں رواں ہیں کئی دریا
نظاروں میں نظارے ہیں بے تاب بہت سے
ہیں محو کسی منظر ہستی میں دل و چشم
اور دیکھنے ہیں ہم کو ابھی خواب بہت سے
کچھ چاک گریباں ہی پہ موقوف نہیں ہے
باقی ہیں جنوں کے ابھی آداب بہت سے
گریہ ہی نہیں اک درو دیوار کا دشمن
اس خانہ خرابی کے ہیں اسباب بہت سے
گر بند ہوا ایک در زیست تو کیا ہے
کھلنے ہیں ابھی مجھ پہ نئے باب بہت سے
ضیا الحسن

Comments