جب کوئی شخص پریشان بہت ہوتا ہے

جب کوئی شخص پریشان بہت ہوتا ہے
پیار ہو جانے کا امکان بہت ہوتا ہے

یہ ضروری تو نہیں ہاتھ پکڑ لو دُکھ میں
ہاتھ رکھنا بھی مری جان بہت ہوتا ہے

میرے دُشمن کو محبت نہیں آتی ورنہ
قتل کر دینا تو آسان بہت ہوتا ہے

چھوٹ جاتی ہے مری گاڑی مدد کرنے میں
دوسرے لوگوں کا سامان بہت ہوتا ہے

شہر سے خیر سے جب شام کو لوٹ آتا ہوں
گھر مجھے دیکھ کے حیران بہت ہوتا ہے

ایک ہی لہر گزر جاتی ہے سب آنکھوں سے
سُر کے دریاؤں میں طوفان بہت ہوتا ہے

مرتے جاتے ہیں چُھڑانے نہیں آتا کوئی
اے خدا ! زیست کا تاوان بہت ہوتا ہے

اس لیے ہاتھ ملاتے ہوئے ڈرتا ہوں حسنؔ
دوست بن جانے میں نقصان بہت ہوتا ہے

حسن عباسی

Comments