شاداب و شگفتہ کوئی گلشن نہ ملے گا

شاداب و شگفتہ کوئی گلشن نہ ملے گا
دل خشک رہا تو کہیں ساون نہ ملے گا
تم پیار کی سوغات لیے گھر سے تو نکلو
رستے میں تمہیں کوئی بھی دشمن نہ ملے گا
اب گزری ہوئی عمر کو آواز نہ دینا
اب دھول میں لپٹا ہوا بچپن نہ ملے گا
سوتے ہیں بہت چین سے وہ جن کے گھروں میں
مٹی کے علاوہ کوئی برتن نہ ملے گا
اب نام نہیں کام کا قائل ہے زمانہ
اب نام کسی شخص کا راون نہ ملے گا
چاہو تو مری آنکھوں کو آئینہ بنا لو
دیکھو تمہیں ایسا کوئی درپن نہ ملے گا

انور جلال پوری

Comments