ساجن تیری قاتل آنکھیں

ساجن تیری قاتل آنکھیں
کر دیتی ہیں گھائل آنکھیں

پہلے کیا کوئی کم تھی الجھن
ہو گئی ہیں جو شامل آنکھیں

کوئی سپنا میں بھی دیکھوں
گر ہو جائیں غافل آنکھیں

رہتے تھے جو اپنی دھن میں
کر گئیں ان کو عائل آنکھیں

میں بھی آخر کب تک بچتا
ہو ہی گئی ہیں سائل آنکھیں

چھوڑو بھی اب باتیں ان کیں
بھر آتی ہیں ما ئل آنکھیں

اشفاق احمدخان

Comments