یہ زمانہ یہ دور کچھ بھی نہیں 

یہ زمانہ یہ دور کچھ بھی نہیں 
اک تماشہ ہے اور کچھ بھی نہیں ​

اک تری آرزو سے ہے آباد 
ورنہ اس دل میں اور کچھ بھی نہیں ​

عشق رسم و رواج کیا جانے 
یہ طریقے یہ طور کچھ بھی نہیں ​

وہ ہمارے ہم ان کے ہو جائیں 
بات اتنی ہے اور کچھ بھی نہیں ​

جلنے والوں کو صرف جلنا ہے 
ان کی قسمت میں اور کچھ بھی نہیں ​

اے نصیر انتظار کا عالم 
اک قیامت ہے اور کچھ بھی نہیں ​

پیر نصیرالدین نصیر

Comments