فقط ہنر ہی نہیں عیب بھی کمال کے رکھ

فقط ہنر ہی نہیں عیب بھی کمال کے رکھ
سو دوسروں کے لیے تجربے مثال کے رکھ

نہیں ہے تاب تو پھر عاشقی کی راہ نہ چل
یہ کار زارِ جنوں ہے جگر نکال کے رکھ

سبھی کے ہاتھ دلوں پر نگاہ تجھ پر ہے
قدح بدست ہے ساقی قدم سنبھال کے رکھ

فریب سے نہ مجھے صید کر وقار سے کر
سو اسقدر بھی نہ دانہ قریب جال کے رکھ

فراز بھول بھی جا سانحے محبت کے
ہتھیلیوں پہ نہ اِن آبلوں کو پال کے رکھ

احمد فراز

Comments