چراغ و طاق میں بیدار ہو گئیں آنکھیں

چراغ و طاق میں بیدار ھو گئیں آنکھیں
بافیضِ عشق سمجھدار ھو گئیں آنکھیں

تمھارا عکس اُتارا ھے مداتوں اِس میں
عجب نہیں ھے جو تہدار ھو گئیں آنکھیں

یہ سوتے جاگتے جو خواب دیکھنے لگی ہیں
جانبِ عشق سے دوچار ھو گئیں آنکھیں

یہ جان لیتی ہیں سب حالتیں تیرے دل کی
مُراد یہ ھے اُوتار ھو گئیں آنکھیں

نہ لوٹنے کو تھا جانا کسی کو ساتھ اُس کے
سو بن بتائے ہی تیار ھو گئیں آنکھیں

ندیم ناجد

Comments