سنا ہے اس کو سخن کے اصول آتے ہیں

سنا ہے اس کو سخن کے اصول آتے ہیں
کرے کلام تو باتوں سے پھول آتے ہیں

سنا ہے اس کے پڑھانے میں ہے مٹھاس ایسی
بخار ہو بھی تو بچے سکول آتے ہیں

حبیب الرحمان مشتاق

Comments

Post a Comment