کوئی خواب ہو کہ خیال ہو مجھے ان کہی نہیں چاہیے

کوئی خواب ہو کہ خیال ہو مجھے اَن کہی نہیں چاہیے
مجھے شوقِ گُفت و شُنید ہے، مجھے خامشی نہیں چاہیے
یہ جدائیوں کی ہیں ساعتیں تو حکایتیں نہ سنا کوئی
مجھے شہرِ خانہ خراب میں تری بے کسی نہیں چاہیے
وہ تو عام سا کوئی شخص تھا جسے میں نے خاص سمجھ لیا
مجھے اُس کی کوئی طلب نہیں، مجھے عاشقی نہیں چاہیے
ڈاکٹر محمد کامران

Comments