Posts

Showing posts from January, 2021

افلاک کے پردوں سے یہ جاری ہوا فرمان

اتنی حسین اتنی جواں رات کیا کریں

مر مٹے جب سے ہم اس دشمن دیں پر صاحب

یادش بخیر جب وہ تصور میں آ گیا

سب سے پہلے مشیت کے انوار سے نقش روح محمد بنایا گیا

سنا ہے روح کو آنا ہے پھر بدن کی طرف

یہ داستان محبت کی شِق بہ شِق دُکھ ہے

حبس نکلے دل مضطر سے وبائیں جائیں

تجربہ تھا سو دعا کی تا کہ نقصان نہ ہو

ظالم ہو میری جان پہ ناآشنا نہ ہو