حبس نکلے دل مضطر سے وبائیں جائیں

حبس نکلے ، دلِ مضطر سے وبائیں جائیں
کھڑکیاں کھول ، مدینے کی ہوائیں آئیں
ابرِ رحمت کی طرح اُن پہ جوانی آئے
لوریاں جن کو درودوں کی سُنائیں مائیں
آج ہو جائے شرابور ہماری محفل
حُبِّ محبوبِؐ خدا کی وہ گھٹائیں چھائیں
ملَک الموت بھی حاضر ہوں تو اُن سے کہہ دیں
محفلِ ذکرِ نبیؐ سے نہ اُٹھائیں ، جائیں
سب کے ہمراہ پڑھیں صلِّ علیٰ، صلِّ علیٰ
وہ ملائک بھی جو شانوں پہ ہیں دائیں بائیں
اس طرح نعت سرائی ہو سرِ بزمِ سخن
نغمۂ عشقِ محمؐد یہ فضائیں  گائیں
دعوٰئ عشقِ نبیؐ ہوگا عمل سے ثابت
اُس عدالت کو نہ بے روح ثنائیں بھائیں
حمیدہ شاہین

Comments