راستہ دے اے ہجوم شہر ، گھر جائیں گے ہم

راستہ دے اے ھجومِ شہر ، گھر جائیں گے ھم
اور تیرے درمیاں ٹھہرے تو مر جائیں گے ھم
خُوش خرام آنکھوں میں اُس کا عکس اُترتا ھی نہیں
اب کے اُس کے پاس لے کر چشمِ تر جائیں گے ھم
وہ نہیں تو دُھول ھی مِل جائے اُس کے پاﺅں کی
اُس گلی میں اب کے بن کر رہ گزر جائیں گے ھم
شاید اُس دھلیز پر رکّھا ھو اب بھی وہ چراغ
واپسی کی راہ میں پھر اُس کے گھر جائیں گے ھم
عمر بھر پڑھتے رھیں گے اک یہی اخبار- حسن
اور سارے سانحوں سے بے خبر جائیں گے ھم
جَسم کا کُوزہ ھے اپنا اور نہ یہ دریائے جاں
جو لگا لے گا لبوں سے اُس میں بھر جائیں گے ھم
عشق نے روز- ازل ھی کر دیا تھا فیصلہ
پھر کہاں دُنیا کے کہنے سے سُدھر جائیں گے ھم

فرحت احساس

Comments